🥀 _*اگر مجھ سے بچنا ہے تو اپنا حسن سنبھالو بنت حوا*_ 🥀
*😥●میں مرد ہوں۔۔۔۔ !*
●وہی مرد جسے تم حیوان کہتی ہو
●جسے تم کبھی درندہ کہہ کر پکارتی ہو تو کبھی جانوروں سے بھی بدتر القابات دیتی ہو
●جسے تم جسم کا پجاری کہتی ہو
●جسے تم ہوس کا مارا کہتی ہو
●میں مرد تیری ان سب باتوں کا اعتراف کرتا ہوں ، میں حیوان ہوں ، درندہ ہوں ، جسم کا پجاری ہوں
●مرد آگ ہے
●اور عورت یہ بات جانتی ہے
●چنگاری لگنے کی دیر ہے آگ بھڑک اٹھتی ہے
●اور آگ کبھی چنگاری کے بغیر نہیں لگتی
●قصور کس کا ، آگ کا یا چنگاری کا؟
●فیصلہ آپ کریں۔
●میں نے روزہ رکھا کام کیلئے بازار آیا کہ اچانک خوشبو آنے لگی
●سوچا چھوڑ میاں روزے سے ہو نظریں نیچے ٹکاۓ رکھو
●لیکن جونہی خوشببو کا احساس زیادہ ہوا میں ماٸل ہونے لگا کہ حواس باختہ ہوکر نظریں اٹھانے پر مجبور ہوگیا
●نظریں اٹھنے کی دیر تھی ، حسین جمیل پری میری آنکھوں کے سامنے ڈوپٹا لیے، ایک ساٸڈ سے ڈوپٹا اپنے کاندھے پر رکھا ہوا
●کیا حسن تھا جیسے سارا حسن اسی پر ختم ہوگیا ہو
●خوب بناٶ سنگھار کیا ہوا
●آنکھوں میں کاجل ، ہونٹوں پر سرخی
●میں گھورنے لگا
●کہ اچانک محترمہ میرے پاس رکیں اور مخاطب ہوئیں ہیلو اوۓ کیا گھور رہے ہو
●میرے پاس جواب نہیں تھا
●کیا کہتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
●ارے اس میں میرا کیا قصور ، فطرت ہے مرد کی
حسن کو دیکھے گا تو دل للچاۓ گا
●لیکن ذرا پیچھے دیکھیے، میرا ایسا ارادہ نہیں تھا، لیکن مجھے خوشبوؤں نے چنگاری لگاٸی
●پھر حسن اور نماٸش نے مجبور کردیا کہ اسے دیکھوں
●دکان پر گیا، ٹی وی آن کیا ویسی ہی بےشمار حسیناٶں کو احتجاج کرتے دیکھا
●میں پھر پریشان
●اچانک میری نظر ان کے ہاتھوں میں پکڑے مختلف بینرز پر پڑی
●عورت کو کھلونا نہ بناٶ
●عورت کو آزاد کرو
●ریپ بند کرو
●مجھے گھورنا چھوڑو
●مجھے آزاد کرو
●میں عورت ہوں کھلونا نہیں
●میں عجیب کشمکش میں گم تھا
●پھر میں نے نتیجہ نکالنےکی ٹھانی کہ غلطی کس کی؟
●میں نے محلے اور بازار کے گھٹیا اور آوارہ ترین مردوں سے ایک سوال پوچھا۔
●کیا تم نے کبھی اسلامی برقعے میں ملبوس کسی عورت کو گھورا یا گندی نظر سے دیکھا
●سب کا ایک ہی جواب تھا
●بھاٸی بھلا ٹوپی والا برقعہ پہنے لڑکی جارہی ہو تو کون دیکھتا ہے
●ہم تو بس آٸٹم دیکھتے ہیں
●کیا کیا کیا۔۔؟
●ایک لڑکی نے لاٸن دی ، بات چیت پر پہنچی
●بنا کہے اپنی تصویر بھیج دی
●مرد نے تعریف کی
●پھر کچھ ہی دنوں میں تصویر مانگی تو بنا ڈوپٹے کے یا گلے میں ڈوپٹہ لیے تصاویر کی لاٸن لگ گٸی
●اب مرد کیا کرے
●مرد کی تو فطرت ہے قدرت نے رکھی ہے
●فطرت سے لڑنے کو تو رہا
●ملاقات کا پوچھا تھوڑے سے اصرار پر لڑکی مان گئی
●ملے دو تین ملاقاتوں میں بات آگے پہنچی
●بالکل باہمی رضامندی سے جسمانی تعلق قاٸم ہوا
●لیکن وقت نے ورق پلٹا اور لڑکی پریگنینٹ ہوگئی
●سوچیے اب کیا ہوگا
●لڑکی نے لڑکے کو فون کیا
●غصہ ہوٸی گالیاں دی
●مرد کو ایک لمحے میں ظالم بنا دی
●بولنے لگی تمہاری وجہ سے مجھے یہ دن دیکھنا پڑا
●تم نے میری عزت خراب کر دی
●تم صرف ٹاٸم پاس کررہے تھے
●تم تو صرف جسم چاہتے تھے
●تم ہوس کے مارے تھے
●تم نے میرا استعمال کیا
●اب کیا ہوا۔۔۔۔
●وہی لڑکی ایک کونے میں کھڑی مظلوم بن گئی
●بات آگے بڑھی سماج کے کٹہرے میں آئی
●عدالت نے ثبوت دیکھے اور مرد کو ریپسٹ قرار دے دیدیا
●یا پھر مرد کو ظالم اور عورت کو مظلومیت کی پہلی صف میں کھڑا کردیا
●مرد تو ظالم تھا حیوان کہلایا
●نہ تو سماج کی عدالت نے مرد کی سنی، نہ قانون کی عدالت نے
●قانون نے آگ تو دیکھی، چنگاری کو نظرانداز کردیا
●عورت کو بَری کردیا اور مرد کو قید کی سزا سنا دی
●کالم نگار اٹھا ، مرد کو حیوان لکھا درندہ لکھا جانور لکھا ، شکاری لکھا
●جو دل میں آیا لکھ ڈالا
●عورت کے انٹرویو شروع ہوۓ اور عورت اسٹار بن گئی اور مرد ایک بار پھر سے تاریخ میں اپنا تعارف حیوانیت کے قصے میں لکھوا گیا
●بات یہاں بس نہیں ہوئی
●میں نے ارادہ کیا میں اب عورت کو نہیں گھوروں گا
●لیکن بازار موبائل لینے گیا عورت حسن کی نمائش کے ساتھ موبائل بیچ رہی تھی
●میں سم لینے آفس گیا وہاں لڑکی ، الیکٹرونکس مارکیٹ گیا وہاں لڑکی ، سفر کے لیے بس میں سوار ہوا وہاں لڑکی ، حتیٰ کہ میں مٹھائی لینے گیا تو یقین کیجیے وہاں بھی لڑکی
●ارے میں تو مرد ہوں
●فطرت نے مجھے ایسا ہی بنایا ہے ، حسن دکھاٶگی تو میں تم پر مر مٹوں گا
●اور جب میں حسن کے نشے میں آگیا تو میرا نشہ تو وہی بنے گی ناں جو مجھے دستیاب ہوگی
●سگریٹ اگر مارکیٹ میں دستیاب ہی نہیں ہوگا تو اسموکر اسموکنگ کیسے کرے گا
●حسن جب سات پردوں میں چھپا ہوگا تو مرد تمہیں کیسے گھورے گا
●آخر کب تک تم شکار بنتی رہوگی اور چّلاتی رہوگی مرد حیوان ہے جانور ہے
●سنو تمہارے چّلانے سے مرد کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا
●تم حسن دکھاٶگی مرد تمہیں گھورے گا ، تمہیں پھنساۓ گا اور تم پھنسو گی
●بار بار شکار ہوگی اور پھر سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلوگی
●اگر مجھ سے بچنا ہے تو اپنا حسن سنبھالو ، حسن چھپاٶ اس سے پہلے کہ حسن کے شیدائی اکٹھے ہوجاٸیں
●برقعہ پہنو مگر اسلامی پہنو
●فیشن کی آڑ میں برقعے اور پردے کو بدنام مت کرو
●تم برقعے سے آنکھیں نکالو گی تو میں تمہاری آنکھوں میں ڈوب کر مر جاٶں گا
●تیرے حسن کا نصف حصہ تو تیری آنکھوں میں پوشیدہ ہے
●آنکھیں یا چہرہ ننگا کرنے کے لیے کیوں فتوؤں کا سہارا لیتی ہو
●تمہارا تنگ برقعہ میرے جذبات کو ابھارتا ہے
●تمہارا باریک لباس میری مردانگی کو للکارتا ہے
●تم لاکھ احتجاج کر لو ، تم سڑکوں پر آٶ ، تم لاکھ قانون پاس کرواٶ
●میں مرد ہوں میں باز نہیں آٶں گا ، تم چنگاری لگاٶگی میں آگ بھڑکاٶں گا
●اور ہاں مجھ سے قسم لے لو تم اگر گھر سے باہر ایسے نکلوگی جیسے صحابیات نکلا کرتی تھیں ، چادر اتنی لمبی کہ زمین پر گھسٹ رہی ہے اور دیوار کے اتنا ساتھ چل رہی ہو کہ تمہاری چادر دیوار سے گھسٹ رہی ہو۔
0 Comments