انسان کی نیکیوں کے قبول ہوجانے کی علامات

 .......................♥️


*انسان کی نیکیوں کے قبول ہوجانے کی علامات*


♦️ *گناہوں کی طرف لوٹ کر نہ جانا*

• جب بندہ گناہوں سے نفرت کرنے لگتا ہے اور ان کی طرف دوبارہ لوٹنے کو ناپسند کرتا ہے تو اس کو جان لینا چاہیے کہ یہ خیر اور قبولیت کی علامت ہے

• اور جب وہ گناہ کو یاد کرتا ہے تو غمگین اور نادم ہو جاتا ہے اور افسوس کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے اس کی توبہ اور اطاعت قبول کی جا چکی ہے۔


♦️ *زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنا* 

• قبولیت کی علامات میں سے یہ ہے کہ انسان نیکیوں میں بڑھ جاتا ہے اور وہ ان کی طرف سبقت کرتا ہے اور اس میں نیکیاں کرنے کا جوش پیدا ہو جاتا ہے،


• نیکی کی جزا یہ ہے کہ اس کے بعد انسان کو اور نیکی کرنے کی توفیق دی جاتی ہے اور گناہ کی سزا یہ ہے کہ اس کے بعد انسان سے ایک اور گناہ ہوتا ہے پس جب اللہ بندے کی عبادت کو قبول کر لیتا ہے تو اس کو نیکی کی توفیق دیتا ہے اور اس کو گناہ سے پھیر دیتا ہے۔


♦️ *نیکی کےکام پر ثابت قدم رہنا اور ہمیشگی اختیار کرنا* 

• نیکی کےکاموں کو مسلسل جاری رکھنا اور ان پر ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا بندے کے اچھے خاتمے کا اور انہی اچھے کاموں پر موت آنے کا سبب بنتا ہے. 


• پس جب بندہ نیکیاں کرتے ہوئے زندگی گزارتا ہے تو ان شاء اللّٰــــــــــــــــہ تعالیٰ خاتمہ بھی خیر پر ھو گا. 


• ابن کثیر دمشقی کہتے ہیں کہ اللہ کریم نے اپنے فضل و کرم سے اپنا یہ دستور جاری کیا ہے کہ انسان جس چیز پر زندگی گزارتا ہے اسی پر اس کو موت آتی ہے اور جس چیز پر انسان کو موت آتی ہے قیامت کے دن اسے اسی پر اٹھایا جائے گا۔


♦️ *عمل کے قبول نہ ہونے کا ڈر رہنا* 

• مومن نیکیوں کی طرف بھرپور طریقے سے متوجہ ہونے کے باوجود اور اللہ کی بارگاہ میں مختلف نیک اعمال کے ساتھ تقرب حاصل کرنے کے باوجود اپنی ذات کے بارے میں بہت زیادہ ڈرتا ہے اس کو ڈر رہتا ہے کہ اس کو کہیں قبولیت سے محروم نہ کر دیا جائے۔


🍃 نبی ﷺ کی زوجہ عائشہ رضی اللّٰــــــــــــــــہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس آیت کے متعلق پوچھا *وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ* (المؤمنون :60) 

"اور وہ دیتے ہیں جو کچھ وہ دیتے ہیں اور ان کے دل اس سے ڈرتے ہیں۔" 


• عائشہ رضی اللّٰــــــــــــــــہ عنہا نے عرض کیا کہ کیا یہ وہ لوگ ہیں جو شراب پیتے ہیں اور چوری کرتے ہیں؟ 

• آپ ﷺ نے فرمایا اے صدیق کی بیٹی! نہیں، بلکہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے اور نماز پڑھتے اور صدقہ دیتے ہیں اور اس بات سے ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان سے قبول نہ کیا جائے۔ یہی لوگ ہیں جو نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں۔


♦️ *اعمال کو حقیر جاننا اور ان پر مغرور نہ ہونا*

• قبولیت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ مخلص لوگ اپنے اعمال کو حقیر سمجھتے ہیں اور وہ ان کو کچھ خیال نہیں کرتے تاکہ وہ ان پر مغرور نہ ہو جائیں اور ان کا اجر ضائع نہ ہو جائے اور کہیں وہ نیک اعمال میں سستی کا شکار نہ ہو جائیں اور وہ چیز جو اپنے عمل کو حقیر خیال کرنے پر معاون ہوتی ہے وہ اللہ کی معرفت ہونا اور اس کی نعمتوں کو پیشں نظر رکھنا اور اپنے گناہوں اور کوتاہیوں کو یاد رکھنا ہے۔


♦️ *آخرت کو یاد رکھنا*

• قبولیت کی علامات میں سے یہ ہے کہ انسان کا دل آخرت کے ساتھ وابستہ رہتا ہے اور وہ یاد رکھتا ہے کہ وہ اللہ کے سامنے کھڑا ہوگا اور جو کچھ اس نے آگے بھیجا ہے اللہ اس سے اس کا سوال کرے گا پس وہ سوال اور عذاب سے ڈرتا ہے پھر وہ اپنے صغیرہ اور کبیرہ گناہوں پر اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہے۔


♦️ *نیک لوگوں سے محبت رکھنا اور نافرمان لوگوں کی مجالس سے اجتناب کرنا*

• اطاعت کی قبولیت کی علامات میں سے ہے کہ اللہ آپ کے دل میں نیک اور اطاعت گزار لوگوں کی محبت ڈال دیتا ہے اور آپ کے دل میں نافرمانی کرنے والوں کی طرف بےرغبتی پیدا فرما دیتا ہے۔


♦️ *اللہ کے لیے خالص عمل کرنا* 

• قبولیت کی علامات میں سے ہے کہ بندہ اپنے اعمال کو خالص اللہ کی رضا کے لیے انجام دیتا ہے اور اس کے ان اعمال کے ساتھ ریاکاری اور شہرت کی خواہش ملی ہوئی نہیں ہوتی اور وہ ان اعمال میں مخلوقات کے لیے کوئی شراکت دار اور حصہ دار نہیں بناتا۔


♦️ *اعمال کے قبول نہ ہونے کے سلسلے میں ڈرانے والی چیزیں*

• ڈرانے والی چیزیں یہ ہے کہ انسان برائیوں کے عمل کو جاری رکھے اور حرام کاموں کے عمل کی طرف لوٹ جائے اور شرعی فرائض کو چھوڑ دے جیسا کہ نمازیں وغیرہ۔


♦️ *ایسی قابل مشاہدہ چیزیں جو اس بات کی بشارت دینے والی ہیں کہ نیکیوں کو قبول کر لیا گیا ہے*

• یہ وہ چیزیں ہیں جن کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں جیسا کہ مسلمانوں کا نمازوں کی ادائیگی کی حفاظت کرنا اور باقی سارے سال میں نفلی روزوں کی حفاظت کرنا، ان کا تہجد کی نماز میں رغبت رکھنا اور روز مرہ قرآن کی مقرر مقدار پڑھنے کی حفاظت کرنا وغیرہ۔


.......................♥️

Post a Comment

0 Comments