سوشل میڈیا
۔"" "" "" "" "
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ دور سب سے تیز رفتار اور ترقی یافتہ دور ہے اور ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور یہاں سوشل میڈیا کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ جہاں پہلے کسی معلومات کیلئے کئی کتابوں کو کھوجنا پڑتا تھا اب وہیں ایک کلک پر ساری معلومات آپ کے سامنے جن کی طرح حاضر ہو جاتی ہے اور آپ اس سے مستفید ہو سکتے ہیں ۔ ہر شعبے سے وابستہ لوگوں کیلئے تجربہ کار افراد کی رہنمائی صرف سرچ کے ایک کلک پر موجود ہے ۔ اگر پڑھنے کے شوقین ہیں مگر اتنے پیسے نہیں ہیں کہ کتابیں خرید سکیں تو پریشان نہ ہوں کیونکہ ہر موضوع پر ہزاروں لاکھوں کتابیں آپ کیلئے سوشل ویب سائٹس پر موجود ہیں، تعلیمی کورسز ہوں یا دینی و دنیاوی علوم جنہیں آپ جب چاہیں آن لائن یا ڈاؤن لوڈ کر کے پڑھ سکتے ہیں اور اگر پڑھنا نہیں چاہتے تو سن لیں جب چاہے اپنے من پسند سکالر کو یوٹیوب پر سرچ کریں اور سنیں ۔
سوشل میڈیا رابطے کا آسان اور سستا ذریعہ ہے، آپ جہاں اور جس جگہ بھی ہوں وہیں سے میلوں دور بیٹھے افراد سے نہ صرف بات کر سکتے بلکہ انہیں دیکھ بھی سکتے ہیں اور جب چاہیں اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کریں گویا کہ سوشل میڈیا کی بدولت فاصلے سمٹ گئے ہیں اور دوریاں ختم ہو گئی ہیں ۔ سوشل میڈیا کی بدولت دوسرے کلچر تک رسائی بھی آسان ہو گئی ہے اور اسے سمجھنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ پہلے آپ اپنی پسندیدہ شخصیات کو صرف ٹی وی پر دیکھ سکتے تھے مگر اب آپ ہر شعبے سے منسلک اپنی پسندیدہ شخصیات کو سوشل میڈیا پر سرچ کر کے انہیں فالو کر سکتے ہیں اور ان سے ناتا جوڑ سکتے ہیں۔ اور اگر آپ میں کوئی قابلیت ہے تو دیر کس بات کی، سوشل میڈیا پلیٹ فارم آپ کیلئے ہی ہے جگہ جگہ بھٹکنے کے بجائے ایک اکاؤنٹ بنائیں اور اپنا کام ساری دنیا کو دکھائیے اور اب تو سوشل میڈیا کمائی کا بھی ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے ۔
مگر جیسا کہ ایک مشہور مقولہ ہے کہ ” ہر چیز کی زیاتی نقصان دہ ہوتی ہے ” اسی طرح جہاں سوشل میڈیا کے بےشمار فائدے ہیں، وہیں اگر اس کا غلط استعمال کیا جائے تو اس سے زیادہ تباہ کار کوئی شے نہیں ۔جہاں یہ معلومات کا آسان اور بڑا ذریعہ ہے وہیں یہ غلط اور نامناسب معلومات کے فروغ میں بھی ایک اہم ہتھیار ہے۔ بہت سے قتنے اور فسادات سوشل میڈیا کی وجہ رونما ہو رہے ہیں، ایجنسیاں اس کی وجہ سے اپنے مخالفین پر کیچڑ اچھالتی ہیں اور لوگوں کو غلط اور فتنہ انگیز خبروں سے ٹارگٹ کر رہی ہیں ۔ ہر طرح کی معلومات تو ایک کلک پر میسر ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ یہ معلومات صحیح اور درست بھی ہو ۔ سوشل میڈیا پر جہاں مکمل آزادی ہے وہیں ناتجربہ کار لوگ اس کو جب اچھے طریقے سے استعمال نہیں کر پاتے تو غیر اخلاقی سرگرمیوں کا حصہ بن جاتے ہیں اور نہ صرف وقت اور انرجی کا ضیاع کرتے ہیں بلکہ خود کو بھی کسی قابل نہیں چھوڑتے ۔
شخصی آزادی کا غلط استعمال بڑھ گیا ہے جس کا جو دل کرتا ہے وہ سوشل میڈیا پر ڈال دیتا ہے اور ایک دوسرے کیلئے برداشت ختم ہو گئی ہے کوئی کسی کی رائے کا احترام نہیں کرتا بلکہ ایک دوسرے کے خلاف گالم گلوچ تو عام سی بات ہو گئی ہے ۔ سوشل میڈیا پر اکثر لوگوں نے اپنا ذاتی ڈیٹا شئر کیا ہوتا ہے جو بہت آسانی سے غلط لوگوں کے ہاتھ چڑھ جاتا ہے ، وہ اسے اپنے فائدے کے لئے استعمال کرتے ہیں اور لوگوں کو بلیک میل کرتے ہیں اور انکی زندگیاں تباہ کرتے ہیں ۔ سوشل میڈیا کمائی کا ذریعہ تو بن گیا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ لوٹ مار کا بازار بھی یہاں گرم ہے جس کی وجہ سے جرائم میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔ سوشل میڈیا کا استعمال برا نہیں ہے مگر اس کے استعمال میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بھی انتہائی ضروری ہے ۔ یہ ایک رنگ برنگی دنیا ہے جہاں کسی کو پہچانا بہت مشکل ہے اس لئے احتیاط سب سے بہتر ہے ۔
0 Comments