ذاتیں تبدیل نہیں ہوتیں
۔"" "" "" "" "" "" "" "" "
ہندی زبان کی ایک دلچسپ مگر چھوٹی سی سٹوری ہے۔ کسی پنڈت گھرانے میں بھنگی یا جمعدار کام کرتا تھا، وہ پورے گھر کے باتھ رومز صاف کرتا تھا، فرشوں پر ٹاکی لگاتا تھا اور لان میں جھاڑو پھیرتا تھا اور آخر میں پورچ میں نیچے بیٹھ جاتا تھا۔ اپنی پوٹلی کھولتا تھا اور گھر سے لائی ہوئی روٹی کھانا شروع کر دیتا تھا۔
ایک دن وہ اپنی روٹی کھا رہا تھا کہ پنڈتوں کا چھوٹا بیٹا بھنگی کے پاس آیا، اس سے روٹی کا لقمہ مانگا اور اس کے ساتھ بیٹھ کر کھانے لگا۔ بچے کی ماں نے یہ منظر دیکھا تو وہ تڑپ اٹھی، اس نے بیٹے کے ہاتھ سے روٹی کا ٹکڑا چھینا، یہ ٹکڑا نیچے فرش پر پھینکا اور بچے کو مارنا شروع کر دیا۔ بچے نے ماں سے اپنا جرم پوچھا تو ماں نے چلا کر کہا ”کم بخت تم نے بھنگی کی روٹی کیوں کھائی“ بچے نے پوچھا ”ماں کیا بھنگی کی روٹی کھانے سے میں بھنگی ہو جاﺅں گا“ ماں نے غصے سے جواب دیا ”اور کیا تم بھنگی کی روٹی کھانے کے بعد بھنگی ہو چکے ہو“
بچے نے قہقہہ لگایا اور ماں سے کہا ”ماں اگر روٹی کا ٹکڑا کھانے سے لوگوں کی ذاتین تبدیل ہو جاتی ہیں تو یہ بھنگی دس سال سے ہماری روٹی کھا رہا ہے، یہ دس سال تک پنڈتوں کی روٹی کھانے کے بعد بھنگی کیوں ہے؟ یہ پنڈت کیوں نہیں بن سکا“۔
سیاسی اتحاد بھی ایسی ہی روٹیاں ہوتے ہیں۔ سیاسی جماعتیں اور سیاسی لیڈرز اقتدار کے لقمے ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرتے ہیں، یہ ایک دوسرے کے ساتھ میز پر بھی بیٹھتے ہیں، ہاتھ بھی ملاتے ہیں، گلے بھی ملتے ہیں۔
0 Comments