Wishlist & Checkout page is available for premium users Buy Now

گاڈ فادر اول دنیا کا پہلا شخص تھا

 گاڈ فادر

۔"" "" ""

گاڈ فادر اول دنیا کا پہلا شخص تھا جس نے جرائم کو سائنسی بنیادیں فراہم کیں، وہ ریاست کے اندر ریاست اور انڈر ورلڈ جیسی اصطلاحوں کا بھی بانی تھا، اس نے باقاعدہ ایسے ادارے بنائے جن میں مجرموں کو جرائم کی تربیت دی جاتی تھی، اس نے مجرموں کا ایک بین الاقوامی نیٹ ورک بھی تشکیل دیا، اس کے بارے میں کہا جاتا تھا وہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجنے سے پہلے دنیا کے ہر کونے میں پہنچ جاتا تھا، اس نے منشیات، اسلحہ اور جعلی دستاویزات کی تیاری کے لئے باقاعدہ لیبارٹریاں بنائیں اور ان لیبارٹریز کو جرائم کے نئے نئے طریقے دریافت کرنے پر لگا دیا، اس نے قاتلانہ حملوں کے چار سکواڈ بنائے، ان سکواڈز میں ایسے ایسے سنگدل اور خوفناک لوگ بھرتی کئے گئے جو لوگوں کو قتل کرنے کے بعد ان کے خون سے ہاتھ اور منہ دھوتے تھے۔ دنیا میں ایک ایسا وقت بھی آیا تھا جب دنیا کے بڑے بڑے حکمران گاڈ فادر کے نام سے گھبراتے تھے، وہ ایک ہوا، خوف کی ایک آندھی اور رگوں کے اندر اتر جانے والا ایک ڈر بن گیا تھا۔


گاڈ فادر کی شروعات بہت دلچسپ تھیں، وہ ایک چھوٹا سا مجرم تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے قیادت کی بے تہاشہ صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا، وہ گروپ اور ریکٹ بنانے کا ماہر تھا، وہ وژنری انسان تھا، لہٰذا وہ ہمیشہ دس بیس برس آگے کی بات سوچتا تھا، اس نے 1934ء میں ایک دلچسپ منصوبہ بنایا، اس نے ایک یونیورسٹی پروفیسر اور ایک ریٹائر سیاستدان کی خدمات حاصل کیں، پروفیسر نے اٹلی کی تمام مختلف یونیورسٹیوں کا دورہ کیا اورگاڈ فادر کو تمام باصلاحیت طالب علموں کی فہرستیں بنا دیں، بزرگ سیاستدان نے اسے ان تمام لوگوں کے نام اور پتے فراہم کر دیئے جو مستقبل قریب میں بڑے سیاستدان ثابت ہو سکتے تھے، گاڈ فادر نے ان تمام طالبعلموں اور سیاستدانوں کی مالی اور سماجی معاونت شروع کر دی، اس نے ان تمام طالب علموں کو وظائف دیئے، انہیں امریکہ اور برطانیہ کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں تعلیم دلائی اور اس کے بعد انہیں اٹلی کے بڑے بڑے سرکاری، نیم سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں بھرتی کرا دیا، اس نے چھوٹے چھوٹے سیاستدانوں کی پشت پناہی کی اور انہیں سیاست کے مرکزی دھارے میں داخل کرا دیا، اس نے قانون دان جمع کئے اور ان میں سے بے شمار وکیلوں کو جج بنوا دیا، اس نے اپنے ریکٹ کے لوگوں کو سفیر، مشیر اور وزیر بنوایا، اس نے اپنے لوگوں کو صنعت کار، تاجر اور بروکر بنوایا اور اس نے اپنے لوگوں کو بینکار اور ماہر معیشت بنوایا ۔۔۔ یہ تمام لوگ ابتدا میں اٹلی اور اس کے بعد پورے پورپ میں پھیل گئے، انہوں نے آگے چل کر بے شمار ملکوں کی معیشت اور سیاست اپنے ہاتھ میں لے لی۔ 


گاڈ فادر دوم نے اپنے والد کے سلسلے کو امریکہ، لاطینی امریکہ اور مغربی یورپ تک پھیلا دیا، اس نے آدھی دنیا کو اپنے دائرے میں لے لیا، ایک وقت ایسا تھا جب گاڈ فادر کے حکم سے پورے یورپ کے قوانین بدل جاتے تھے، وہ شخص حقیقتاً دنیا پر حکومت کرتا تھا، دنیا میں جس شخص نے گاڈ فادر کے خلاف رپٹ لکھنی ہوتی تھی وہ گاڈ فادر کا ہرکارہ نکلتا تھا، جس نے اس رپٹ پر دستخط کرنے ہوتے تھے، جس نے مہر لگانی ہوتی تھی، جس نے اس کی گرفتاری کا حکم جاری کرنا ہوتا تھا، جس نے چھاپہ مارنا ہوتا تھا، جس نے اسے عدالت میں پیش کرنا ہوتا تھا، جس وکیل نے اس کے خلاف الزامات لگانے ہوتے تھے، جس سیاست دان نے اس کے خلاف قانون بنانا ہوتا تھا اور جس وزیر، جس وزیراعظم نے اس کے خلاف پریس کانفرنس کرنی ہوتی تھی، وہ بھی اس کے ”پے رول“ پر ہوتا تھا، وہ بھی اپنی ہر صبح کا آغاز گاڈفادر کے پاﺅں چھو کر کرتا تھا، دنیا کے اختیار اور اقتدار کی نسوں تک میں اتر گیا تھا۔ وہ دنیا کا حقیقی بادشاہ تھا۔


1973ء میں امریکہ نے گاڈ فادر کے اس سسٹم کو ”اون“ کر لیا، اسے اپنی خارجہ پالیسی بنا لیا۔ گاڈ فادر کا سسٹم امریکہ تک کیسے پہنچا، اس کے لئے ہمیں ویتنام جنگ کا مطالعہ کرنا پڑے گا، 6 مارچ 1965ء میں ویتنام کی سرزمین پر امریکہ کا پہلا فوجی اترا، یہ جنگ 8 برس جاری رہی، اس جنگ میں امریکہ نے شدید مالی، سیاسی اور فوجی نقصان اٹھایا، 29 مارچ 1973ء کو امریکہ کا آخری فوجی پسپا ہو کر ویتنام سے نکلا، اس جنگ نے امریکہ کو گاڈفادر بنا دیا۔


امریکہ نے پہلی بار محسوس کیا وہ اسلحے اور فوج کے ذریعے پوری دنیا پر حکومت نہیں کر سکتا، لہٰذا اگر اس نے دنیا کی واحد سپر پاور بننا ہے تو اسے گاڈ فادر کے فارمولے پر عمل کرنا ہو گا، اسے تیسری دنیا میں یونیورسٹی کے استاد سے لے کر وزیراعظم تک ہر عہدے پر اپنے لوگ بٹھانا ہوں گے، اسے بیورو کریسی، فوج، عدلیہ، پولیس اور سیاست دنیا کا ہر بڑا شعبہ اپنے ہاتھ میں لینا ہو گا، امریکہ نے سوچا اور اس کے بعد اس پر عملدر آمد شروع کر دیا۔


اس نے تیسری دنیا کے اچھے طالب علم اٹھائے، انہیں اعلیٰ تعلیم کے لئے وظیفے دیئے، انہیں یورپ اور امریکہ کی بہترین یونیورسٹیوں میں تعلیم دلائی، اس کے بعد انہیں ان کے ممالک میں حساس عہدوں پر بٹھا دیا، امریکہ نے نوجوان بیورو کریٹس کو اپنے ملک میں کورس کرائے، ان کورسز کے دوران ان کی برین واشنگ کر دی، اس نے فوجی افسروں کو اپنی عسکری اکیڈمیوں میں ٹریننگ دی اور انہیں امریکی بنا کر واپس بھجوا دیا۔ اس نے قانون دانوں کو امریکی فلسفے کی ٹریننگ دے کر جج بنوا دیا، اس نے ٹیکس کے شعبوں میں اپنے بندے بھرتی کرا دیئے، اس نے انڈسٹری اور بزنس میں اپنے لوگ ڈال دیئے، اس نے سیاست میں اپنے حامیوں کو پہلی صف میں لا کھڑا کیا، یوں صرف بیس برس میں امریکہ پوری تھرڈ ورلڈ اور آدھی سے زیادہ سیکنڈ اور فرسٹ ورلڈ کا گاڈ فادر بن گیا، وہ دنیا کا حقیقی بادشاہ بن گیا، اس نے نیویارک اور واشنگٹن میں وزراء اعظم کی فیکٹری لگائی اور دھڑا دھڑ وزیراعظم بنا کر تیسری دنیا ایکسپورٹ کرنا شروع کر دیئے، یہ وزیراعظم چہرے مہرے، حرکات و سکنات اور زبان و بیان میں مقامی لوگوں جیسے ہوتے ہیں، لیکن یہ اندر سے پورے امریکی ہوتے ہیں۔ یہ مقامی ملکوں میں رہ کر امریکی مفادات کی حفاظت کرتے ہیں۔


امریکہ تیسری دنیا کو وافر مقدار میں وزراء خزانہ، وزراء تجارت اور ٹیکس کے مشیر بھی فراہم کرتا ہے، وہ مقامی تاجروں، صنعت کاروں اور ریئل سٹیٹ ٹائیکونز کو بھی اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے اور ان لوگوں کی مدد سے تیسری دنیا کی معیشت سے کھیلتا ہے، وہ میڈیا کو بھی اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے اور اس کے ذریعے ملکوں کی ثقافت بدل دیتا ہے، وہ تیسری دنیا کے 103 ممالک کا بجٹ بھی تیار کرتا ہے، وہ سات سمندر پار بیٹھ کر تیسری دنیا کے لئے دالوں، چینی، گھی اور پٹرول کے نرخ بھی طے کرتا ہے۔ وہ پوری تیسری دنیا سے کھیلتا ہے ۔۔۔

Post a Comment

0 Comments