ربّ رحمٰن کی رحمت سے مایوسی کیوں؟
۔"" "" "" "" "" "" "" "" "" "" "" "" "" "" ""
انسان کی زندگی میں ہرطرح کا وقت اور طرح طرح کے موڑ آتے ہیں، جب کبھی خوشیاں اور آسائشیں ہمیں ربّ رحمٰن کی عبادت سے غافل کرتی ہیں تو ہم راستے سے بھٹک جاتے ہیں اور پریشانیوں اور مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ ان حالات میں انسان کا ابدی دُشمن شیطان غالب آ جاتا ہے، جو ہمارے ذہن میں طرح طرح کے وسوسے ڈال کر ہمیں اپنے جال میں پھنسا کر گمراہ کرنا چاہتا ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہمارا خالق اور اس ساری کائنات کا ربّ اللہ تعالیٰ ہے ، جس کی ایک صفت رحمٰن اور رحیم بھی ہے۔ پس جب ہمارا ربّ رحمٰن اور رحیم ہے تو ہمیں کبھی بھی اس کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے ۔ ہمیں وقتاً فوقتاً غور کرنا چاہئے کہ زندگی میں جب بھی ہمیں مشکلات اور پریشانیوں نے آ گھیرا اور ہم مایوس ہو گئے اور ہم نے سوچ لیا کہ اب تو ہماری ہلاکت ہی ہے ، ہمیں اس مشکل اور پریشانی سے نجات کی کوئی صورت ممکن نظر نہ آئی ۔۔۔ تو پھر کس نے ہمیں اس پریشانی سے نجات دی ۔۔۔؟ پھر کس کی رحمت سے ہم سے یہ مشکل وقت ختم ہوا۔۔۔؟
بلاشبہ اللہ ربّ العزت کے ہم پر اتنے احسانات ہیں کہ ان کا شمار قطعاً ممکن نہیں۔ اللہ ربّ العزت کے ان احسانات کو یاد کر کے ہی ہم اللہ ربّ العزت کے احسان مند بندے بن سکتے ہیں۔ افرا تفری کے اس دور میں اطمنان بخش زندگی کے لئے ضروری ہے کہ بندے کا ربّ تعالیٰ سے محبت کا رشتہ قائم ہو۔ ربّ تعالیٰ تو اپنے بندوں سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ بندے کے دل میں بھی خالقِ کائنات کی محبت سب سے زیادہ ہو، تب ہی وہ احکامات خداوندی کو بہتر طور پر بجا لا کر کامیاب اور اطمنان بخش زندگی بسر کر سکتا ہے۔ بندے کی خالق سے محبت کے لئے ضروری ہے کہ وہ ربّ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کرے۔ توحید اس بات کی گواہی ہے کہ اللہ ربّ العزت اس ساری کائنات کا واحد خالق حقیقی ہے، اس کا کوئی شریک، ثانی و ہمسر نہیں، اور ساری کی ساری حمد و ثناء اسی وحدہ لاشریک ، کل شئیٍ قدیر کے لئے ہے۔ توحید یعنی اللہ ربّ العزت کی وحدانیت کی گواہی پورے اسلام کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، جس کسی نے سچے دل سے اور سوچ سمجھ کر اللہ ربّ العزت کے وحدہ لا شریک ہونے کی شہادت دی اور شرک سے بچا رہا اس شخص کی زندگی مکمل طور پر دین اسلام کے مطابق ہو گی۔ کیونکہ جب کسی شخص کی گواہی یہ ہو کہ ہر چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے، وہی عطا کرنے والا، روکنے والا ہے، ہدایت دینے والا ہے، اللہ کے سوا کوئی عطا کرنے والا نہیں، اور نہ اس کے سوا کوئی نفع دینے والا ہے، تو اس طرح ہر ضرورت کے وقت اس کے ذہن میں اللہ تعالیٰ ہی کی یاد آئے گی اور اس کے تمام احکام بھی یاد آئیں گے ۔
بے شک اللہ تعالیٰ وحد ہ و یکتا ہے نہ اس نے کسی کو جنا، نہ وہ جنا گیا ، نہ اس کا نہ کوئی مقابل ہے نہ نظیر، نہ مثال، نہ تمثیل، نہ عکس۔ اللہ ربّ العزت کی ذات اور صفات میں اس کا کوئی شریک نہیں۔ ہر پل ہر جگہ اللہ تعالیٰ موجود ہے، واحد ہے، قادر ہے، علیم ہے، خبیر ہے، غالب ہے، رحیم ہے۔ ارادہ کرنے والا ہے، سمیع ہے، بزرگ و برتر ہے۔ بلند و بالا ہے، دیکھنے والا ہے، زندہ و باقی رہنے والا ہے، بے نیاز ہے، علم کے ساتھ حلم رکھتا ہے، اپنی قدرت کے ساتھ قادر ہے۔ کوئی چیز اس کی قدرت سے باہر نہیں، کوئی پیداوارِ فطرت اس کے حکم سے باہر نہیں، اس کے علم سے کوئی چیز غائب نہیں، وہ جیسا چاہے کرے، اس کے فعل پر ملامت نہیں، اس کے سب اچھے نام اور بلند و بالا صفات ہیں۔ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، بندے اس کے حکم کے سامنے عاجزی کرتے ہیں۔ اس کی حکومت کے اندر وہی ہو سکتا ہے جو وہ چاہتا ہے ۔ کائنات میں جو کچھ امور آتے رہتے ہیں، سب کا خالق وہی ہے۔ اسی نے قوموں کی طرف رسولوں کو بھیجا ، اسی نے ہمارے پیارے نبی سر کار دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو آخری رسول بنا کر بھیجا ہے۔ واضع رہے کہ جب اللہ تعالیٰ کی محبت ہمارے دلوں میں پیدا ہو گی تو ہمیں زندگی کی حقیقی راحتیں میسر آئیں گی، اور ہر چھوٹی سے چھوٹی خوشی بھی ہمارے لئے خوشگوار ثابت ہو گی۔ جب کسی بندے کے دل میں خالق کی حقیقی محبت پیدا ہو جاتی ہے تو وہ مخلوق میں کسی کا سردار بننا بھی پسند نہیں کرتا کیونکہ اس کی نظر میں بڑائی کا تصور صرف اللہ تعالیٰ کے لئے موجود ہوتا ہے۔ اللہ ربّ العزت سے دعا ہے کہ ہمیں خالق کائنات سے خالص محبت نصیب فرمائے، جو ہمارے دلوں کو نور ایمانی سے منور کر دے ، اللہ تعالیٰ ہمارے ایمان کو تا حیات سلامت رکھے ، اور اپنے احکامات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع کی توفیق نصیب فرمائے ، آمین ۔
0 Comments