Wishlist & Checkout page is available for premium users Buy Now

اپنے زمانے کا مانا ہوا فاسق و فاجر شخص

 ایک مرتبہ ایک بہت ہی گناہ گار، اپنے زمانے کا مانا ہوا فاسق و فاجر شخص ایک جنگل کے قریب سے گزر رہا تھا کہ اس نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے سامنے زمین میں ایک سوکھی ٹہنی دبائے بیٹھا تھا اور الله کی عبادت کر رہا تھا۔ اس گنا ہ گار آدمی نے پوچھا تم کیا کر رہے ہو؟

اس نیک اور پرہیز گار بندے نے بتایا میں سالوں سے دنیا سے دور اس ویرانے میں الله کی عبادت کر رہا ہوں، جس دن میری عبادت قبول ہو گی اس دن یہ ٹہنی ہری ہو جائے گی۔ اس طرح مجھے پتہ چل جائے گا۔ اس گناہ گار کے دل میں جانے کیا آئی وہ بھی زمین میں ایک سوکھی ٹہنی دبا کر بیٹھ گیا اور عبادت کرنے لگا-


تھوڑی دیر بعد کہیں سے ایک آدمی کی مدد کی پکار آئی اور پکارنے والے نے نقاہت بھری آواز میں پانی مانگا۔ دونوں نے سنی ان سنی کر دی۔ آواز دوبارہ آئی، تین چار مرتبہ کی پکار کے بعد گناہ گار نے نیک شخص سے کہا، میں تو ابھی بیٹھا ہوں، تمہیں کتنا عرصہ ہو گیا ہے تم ذرا اٹھ کر اسے پانی تو پلا دو، میں ابھی ابھی بیٹھا ہوں اٹھنا نہیں چاہتا- اس نیک بندے نے گناہ گار کو ڈانٹ کر کہا میری عبادت میں خلل نہ ڈالو میری ارتکاز ٹوٹ جاتا ہے-


جب مدد کی پکار مسلسل آتی رہی تو گناہ گار سے رہا نہ گیا، اس نے اپنی جگہ چھوڑی اور پانی پلانے چلا گیا۔ تھوڑی دیر بعد واپس آیا تو اس نے دیکھا اس کی ٹہنی ہری ہو چکی تھی، اور اس نیک بندے کی ٹہنی ویسی کی ویسی ہی تھی ۔۔۔


وہ تو ربّ ہے کہ جس کی توبہ قبول کر لے ۔۔۔ کبھی کبھی برسوں کے ریاضت بھی ایک لمحے میں پلٹائی جاتی ہے اور کبھی ایک آنسو توبہ کا سبب بن جاتا ہے ۔۔۔👇👇👇


Post a Comment

0 Comments