Wishlist & Checkout page is available for premium users Buy Now

پاکستان میں کسی چیز کی بھی کوئی کمی نہیں ہے

 دنیا کے بہت سارے ممالک ہیں جو سمجھ لے کہ پابندیاں تو دور کی بات سمجھ لیں کے پوری دنیا سے کٹ کر خود ہی اپنے ملک کو چلا رہے ہیں اپنے وسائل سے۔

اگر بات پاکستان کی جائے تو اگر ہم اپنے وسائل کی بات کریں تو پاکستان نہیں بلکہ۔

لاتعداد ممالک کی بنیادی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔

گندم چاول سبزیاں دیگر اناج جو کہ انسان کی زندگی کہ جینے کے لیے سب سے اہم عنصر ہیں۔

سسٹم لاقانونیت۔اسمگلنگ مافیا۔انہوں نے پورے پاکستان۔یرغمال بنا رکھا ہے

ورنہ پاکستان میں کسی چیز کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔

عالمی معاشی نظام۔چاہیے ہمارے مکمل خلاف بھی ہو جائے تو ہم اپنے ملک کی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں؟

اسی طرح ضرورت۔ایجاد کی ماں ہوتی ہے۔

ایران اور دیگر کچھ ممالک کی مثال دیتا ہوں جہاں پر پابندیاں لگائی گئی۔

اس وقت ایران کی یہ پوزیشن ہے کہ ایران۔

معاشی طور پر بہترین زندگی گزار رہا ہے۔

بنیادی وجہ کچھ مثالیں دیتا ہوں سرف صابن۔شمپو کیمیکل

جوسز۔اور بہت ساری کھانے پینے کی اشیاء مصنوعات جو کہ یورپی اور دیگر ممالک سے آتی تھی وہ ساری کی ساری ایران اپنے ملک میں ہی بنا رہا ہے۔

یاں تک کہ ایران پر پابندیاں ہے لیکن اسمگلنگ کے ذریعے پاکستان کی تمام۔بلکہ دیگر ممالک کی تمام منڈیوں میں مارکیٹوں میں یہ مصنوعات موجود ہیں۔

اور یہ سب ایران سے جب آتی ہیں تو ان کے بدلے ڈالر ہی دیا جاتا ہے۔

یہاں تک کہ ایران کے اندر تیل بھی موجود ہے ایران تیل بھی اپنے اردگرد ممالک میں اسمگلنگ کرتا ہے۔

اور یہاں تک کہ ایران نے تیل کے متبادل مخصوص انتہائی سستا کیمیکل۔ بنایا ہے جو کہ پہاڑوں سے نکلتا ہے افغانستان پاکستان ایران کے پہاڑوں میں موجود ہے۔

جو کہ پانی میں ڈال کر۔تیل کی شکل اختیار کر جاتا ہے۔

اس وقت پاکستان کے لاتعداد پٹرول پمپ ہے اسی طرح کا سمگلنگ کیمیکل چوری چوری لوگ پیٹرول پمپوں پر پٹرول

بنا کر فروخت کر رہے۔

اس سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا بلکہ کیمیکل بنانے والوں کو فائدہ ہو رہا یا پھر پٹرول مالکان کو۔یا اگر سمگلنگ روکنے یا قانون سخت ہوتا عدالتوں میں تو یہاں کسی کی ہمت نہ ہوتی۔

ایک طرح سے فائدہ ہو سکتا تھا کہ ہم ملکی سطح پر اسے چلاتے پٹرول کا متبادل تو ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جو کہ ڈالر کی شکل میں باہر چلے جاتے ہیں وہ بچ جاتے۔

اسی طرح کراچی کے ہمدرد یونیورسٹی کے۔حکیم محمد سعید صاحب نے کہا تھا کہ مجھے حکومتی سطح پر اجازت دی جائے میں اس انگلش میں ادویات۔کا متبادل

نو سائیڈ افیکٹ اور انتہائی سستی بلکہ پاکستان۔کی ضروریات کو بھی پورا کر سکتا ہوں بلکہ کی لاتعداد ممالک میں بھی ہم بھیج سکتے ہیں اور یہاں تک کہ پاکستان کا آدھا بجٹ اسی انڈسٹری سے چل سکتا ہے۔

انجام کیا ہوا براستہ الطاف حسین لندن کے ذریعے حکیم سعید کو شہید کروا دیا گیا۔

پاکستان میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے ادویات سے لے کر تمام مصنوعات کہ مقامی سطح پر پرائیویٹ اور سرکاری طور پر بنا سکتے ہیں۔

صرف انرجی کولڈرنگ یہی کمپنیاں دیکھ لیں جو کہ لیور برادر خالص اسرائیلی کمپنی ہے۔


اگر ہم ان کو عالمی پابندیاں یا دیگر معاشرے کے ساتھ چلنا ہے ان کو نہ بھی چھیڑے لیکن ان سے اچھی اور مقامی سطح پر بنانا شروع کر دیں تو بہت بڑا انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔

اسی طرح صابن شیمپو سر دیگر۔مشروبات کپڑا کیمیکل لکڑی۔الیکٹرونک موبائل۔

گندم چینی۔چاول دالے ہیں ادویات۔گھی۔ہنگامی طور پر پورا سسٹم حکومتی تحویل میں لے لینا چاہیے۔

اور پورے پاکستان میں ایک سخت ترین انقلابی صورتحال پیدا کرکے سخت سے سخت۔کڑی نگرانی شروع کر کے۔اور یہ چیزیں سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی نہ ہو سکے اس وقت سندھ میں ہزاروں لاکھوں ٹن گندم برباد کر دی جاتی ہے عمومی ذخیرہ اندوزوں کے ذریعے سیاستدان بھی شامل ہے بڑے بڑے مافیا بزنس مین بھی شامل ہیں۔

اس کے لیے عوام کا بھی ذہن بنانا پڑے گا وہ لوگ سامنے آئے جن پر عوام اعتماد کرتی ہوں یہ سیاست جمہوریت ایک راضی تو دس ناراض اس سسٹم نے بڑا تباہ کیا ہے وطن عزیز کو۔

پورے ملک میں ہنگامی صورتحال پیدا کردی جائے چاروں طرف سے سمگلنگ روک دی جائے

انصاف پر مبنی معاشرہ ہوں سخت سے سخت قوانین ہوں عدالتوں میں بھی اللہ کا قانون اور۔کسی سسٹم کے تحت فیصلے کیے جائیں۔پھر عدلیہ کا جج ہو۔ یا پولیس کا بڑا ہو یا سپاہی ہوں کسی بھی محکمے میں رشوت لینے والے کا انجام سز سزائے موت ہو ۔

میڈیا پورے پاکستان میں ایسے لوگ سامنے آئے جو وطن عزیز میں فرقہ واریت لسانیت قوم پرستی حوصلہ شکنی ختم کرنے کا مشن لے۔

اور لوگوں کو حوصلہ دیتے تاکہ وہ مقامی سطح پر یہ تمام مصنوعات اشیاء بنانے کے لئے شروع ہو جائیں۔


یہاں ہمارے یہاں پر اپنی جاگیر دار سیاستدان بڑے بڑے مافیا بزنس مین سب کے سب ایک دوسرے سے جڑے ہیں اور ان سب نے گروپ بنا لیا ہے جس میں ہاؤسنگ پروجیکٹ بلڈر بھی شامل ہے۔

جس میں تمام بیرونی اندرونی ملٹی نیشنل کمپنیاں چھوٹی بڑی سب شامل ہیں ان میں سیاستدان بھی شامل ہیں۔

ان میں میڈیا بھی شامل ہے ان میں عدلیہ ججز جیب میں ان کے پڑے ہیں۔

پولیس ہماری رشوت کے بغیر نہیں چل رہی بچے بچے کو پتا ہے۔

سارا فساد عدالت کے نظام میں سستی اور لاقانونیت کی وجہ سے ہے۔

یہ مافیا بزنس مین پاکستان کو لوٹ کر پاکستان سے پیسہ بھی باہر لے جا رہے ہیں اور پاکستان کو گالیاں بھی یہی طبقہ دیتا ہے۔

انتہائی خطرناک ترین اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

سخت ترین قوانین بنانے کے بعد پوری قوم کو اعتماد میں لے کر پورے ملک کے اندر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کے سوا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں۔

انوکھا غازی

گمنام سپاہی

Post a Comment

0 Comments