خود کشی کی حوصلہ شکنی کریں ۔
انسان پہ جس طرح کے بھی مشکل حالات آ جائیں اسلام خود کشی کی اجازت نہیں دیتا، صبر کا حکم دیتا ہے۔
کچھ دن سے فیس بک پر ایک لڑکی کی وجہ سے ایک حشر برپا ہے۔
اکثر لوگ اسے مظلوم اور لاچار ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں
حالانکہ ۔۔۔۔ خودکشی کرنے والا کتنا ہی مظلوم اور بے بس کیوں نہ ہو، کسی طور پر قابل ہمدردی نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ خودکشی اسلام میں حرام ہے اور حرام کا ارتکاب کرنے والے کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیئے ۔۔۔
کتنی مظلوم تھی؟ کتنی لاچار تھی؟ کیسے حالات تھے؟
سیدہ کائنات حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا سے زیادہ مشکل حالات تھے ۔۔۔ جن کے ہاتھ چکی پیسنے کی وجہ سے گٹھے پڑے تھے، جسم پر مشکیزے کے نشان ۔۔۔
جن کے ہم نام تھی اماں عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا سے زیادہ اس پر الزامات لگ رہے تھے جو سہہ نہ سکی ۔۔۔
امہات المؤمنین کے گھر تو تین تین مہینہ بھر چولہا بھی نہ جلتا تھا ۔۔۔۔ یہاں ذرہ سی مشکل آئی نہیں اور ہم خود کشی کرنے پہ فورآ تُل جاتے ہیں ۔ کیونکہ معاشرہ ایسے لوگوں کو ہیرو بتاتا ہے۔ میڈیا یہی کچھ دکھاتا اور ذہن بناتا ہے ۔
جب انسان قرآن احادیث کی تعلیمات سے محروم ہو جائے تو یہی کچھ کرتا ہے ۔ جو انڈیا کی اس لڑکی نے کیا ۔
زندگی اللہ تعالیٰ کی نہ صرف ایک نعمت بلکہ ہمارا پورا جسم ہمارے پاس امانت ہے، اسے ہم اپنی مرضی سے ختم نہیں کر سکتے ۔ اسلام کی تعلیمات مشکلات کا مقابلہ کرنا، مصائب وآلام میں صبر کرنا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو زہر پیئے گا تو قیامت کے دن وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا اور اسے جہنم میں پیا کرے گا اور ہمیشہ ہمیش اسی میں پڑا رہے گا کبھی باہر نہ آ سکے گا ۔
(سنن ابن داؤد : ٣٨۷٢)
جس شخص نے کسی چیز سے خود کشی کر لی، اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ میں اسے اسی چیز کے ساتھ عذاب دیتا رہے گا۔
(سنن نسائی : ٣٨٠١)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس نے کسی لوہے کے ساتھ خودکشی کی، تو اس کا وہ لوہا اس کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا۔ جس نے زہر سے خودکشی کی، تو اس کا وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کو پیتا رہے گا اور جس نے پہاڑ سے گر کر خود کشی کی تو وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پہاڑ سے گرتا ہی رہے گا۔
(مسندِ احمد : ٦۴۷٠)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے خود کو نیزہ مارکر قتل کیا، وہ دوزخ میں نیزہ مارتا ہی رہے گا۔ جس نے آگ میں کود کر خود کشی کر لی، وہ آگ میں گھستا ہی رہے گا اور جس نے اپنا گلہ خود گھونٹ دیا، وہ دوزخ میں اس کو گھونٹتا ہی رہے گا۔
(مسندِ احمد : ٦۴۷١)
مسلمانوں میں ایک آدمی تھا جنہیں مشرکین کی طرف کا کوئی شخص کہیں مل جاتا تو اس کا پیچھا کر کے قتل کئے بغیر وہ نہ رہتے۔ کہا گیا کہ
یا رسول اللہ! جتنی بہادری سے آج فلاں شخص لڑا ہے، اتنی بہادری سے تو کوئی نہ لڑا ہو گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اہلِ دوزخ میں سے ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، اگر یہ بھی دوزخی ہے تو پھر ہم جیسے لوگ کس طرح جنت والے ہو سکتے ہیں؟ اس پر ایک صحابی بولے کہ میں ان کے پیچھے پیچھے رہوں گا۔ چنانچہ جب وہ دوڑتے یا آہستہ چلتے تو میں ان کے ساتھ ساتھ ہوتا۔
آخر وہ زخمی ہوئے اور چاہا کہ موت جلد آ جائے۔ اس لیے وہ تلوار کا قبضہ زمین میں گاڑ کر اس کی نوک سینے کے مقابل کر کے اس پر گر پڑے۔ اس طرح سے اس نے خودکشی کر لی۔
اب وہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا بات ہے؟ انہوں نے تفصیل بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص بظاہر جنتیوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک دوسرا شخص بظاہر دوزخیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے۔
(صحیح بخاری : ۴٢٠۷)
اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو خود کشی سے بچائے۔ اور رنج و االام میں صبر کا دامن تھامنے کی توفیق دے۔ آمین
0 Comments